اپنے آنگن میں اندھیرا نہیں ہونے دیتے
میرے بچے مجھے تنہا نہیں ہونے دیتے
تیری آواز کی ہر تان لئے پھرتے ہیں
شہرِ خاموش کو رسوا نہیں ہونے دیتے
تشنگی میں بھی انا کو ہیں سلامت رکھتے
اپنی گردش کو پیالا نہیں ہونے دیتے
بسکہ اتنا ہی کہوں گا کہ مرے شہر کے لوگ
ایسے کافر ہیں سویرا نہیں ہونے دیتے
عالمِ وجد میں بھی آنکھ کھلی رکھتے ہیں
اپنے جوبن کا نظارہ نہیں ہونے دیتے
مر تو جاتے ہیں مگر گھر کی حفاظت کے لئے
اپنی دیوار کو رستہ نہیں ہونے دیتے
گھر کے حالات ہوں یا کوئی بھی غم ناکی ہو
شہر والوں کو شناسا نہیں ہونے دیتے
دل کے داغوں کو بھی رکھتے ہیں چھپا کے ہر دم
اپنے زخموں کا تماشا نہیں ہونے دیتے
رشید احمد
No comments:
Post a Comment