گو اپنے آپ کو بھی کوئی دوسرا لگا
میں سر تا پا کہ خاک تھا، سب سے جدا لگا
سب رو رہے تھے اپنے نصیبوں پہ زار زار
قصہ سنایا اپنا تو اک قہقہہ لگا
تنہا کہیں پہ بھی کوئی جائے اماں نہ تھی
دیکھا جہاں، وہیں پہ تھا اک آئینہ لگا
میر تنہا یوسفی
یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...
No comments:
Post a Comment