بے سبب تلخیاں بڑھاتا ہے
نقل کو اصل وہ بتاتا ہے
ہار جاتا ہے جب دلائل سے
کم نسب تہمتیں لگاتا ہے
کس تمدن کا ہے ہجوم عام
جھوٹ پر تالیاں بجاتا ہے
میں بتاؤں گا اس کے بارے میں
وہ مرے تجربے میں آتا ہے
اک سند یافتہ فقیہہ شہر
کچھ مری مشکلیں بڑھاتا ہے
کیا لڑوں گا میں ایسے بزدل سے
وہ جو عورت پہ ہاتھ اٹھاتا ہے
وقت نقصان حادثہ شہزاد
فرد کو آدمی بناتا ہے
No comments:
Post a Comment