نمک کھاتا ہوں سرکارِ نبی کا
گدا ہوں میں رسولِ آخری کا
غلامِ فاطمہ زہرا ہوں آقا
بھرم رکھنا مری اس نوکری کا
مجھے بلوالیں اب شہرِ مدینہ
نہیں کچھ بھی بھروسہ زندگی کا
اگر دل میں نہیں حبِ نبی تو
نہیں کچھ فائدہ پھر بندگی کا
لبوں پر وردِ احمد کو سجا کر
ہوں کرتا قتل طلحہ تیرگی کا
No comments:
Post a Comment