Urdu Deccan

Wednesday, March 1, 2023

ابراہیم شوبی

یوم پیدائش 26 جنوری 1984

یوں بھی کڑوا انہیں لگوں گا میں
سچ کی عادت ہے سچ کہوں گا میں 

ہار مانوں گا کب سہولت سے 
جب تلک سانس ہے لڑوں گا میں 

لڑکھڑانے لگے قدم میرے
گر گیا بھی تو پھر اُٹھوں گا میں

جیسی کرنی ہے ویسی بھرنی ہے 
گر کیا ہے بُرا بھروں گا میں 

تم جو چاہو تو کیا نہیں ممکن
تم نہ چاہو تو کیا کروں گا میں

جس میں نورِ خُدا بھرا ہوا ہے
طاقچے میں وہ دل رکھوں گا میں

ایسا سوچا بھی تھا نہیں شوبی 
کہ کسی پہ کبھی مروں گا میں 

ابراہیم شوبی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...