نظم اک جوگی
اک جوگی ڈھونڈ رہی ہوں میں
جو زہر نکالے سانپوں کا
ہر جانب پھن پھیلائے ہوئے
ہیں ڈھیروں کالے ناگ یہاں
کچھ ہوس زدہ، کچھ حرص زدہ
کچھ اس دھرتی کی مایا پہ
پھن کو پھیلائے بیٹھے ہیں
کچھ استحصال کے کنڈل میں
سب کو لپٹائے بیٹھے ہیں
کوئی ہمت والا جوگی ہو
نہ زر کا کوئی روگی ہو
اک جوگی ڈھونڈ رہی ہوں میں
جو زہر نکالے سانپوں کا
ہے لفظوں میں تاثیر بہت
اور لفظوں میں تریاق بھی ہے
ان لفظوں سے انساں بدلے
ان لفظوں سے قومیں بدلیں
یہ طاقت ور کو زیر کریں
اور بزدل کو بھی شیر کریں
الفاظ میں ایسی خوبی ہے
الفاظ میں ایسی طاقت ہے
اے میرے دیس کے سخن ورو!
اپنے الفاظ کی لاٹھی سے
کچلو سر کالے ناگوں کے
اور استحصال کی کنڈل کو
کھولو الفاظ کی قوت سے
مزدور کی ہمت بن جاؤ
مظلوم کی طاقت بن جاؤ
تم سب کے سب ہی جوگی ہو
اب بین بجاؤ لفظوں کی
اور زہر نکالو سانپوں کا
No comments:
Post a Comment