Urdu Deccan

Saturday, April 8, 2023

کنول نور پوری

یوم پیدائش 20 مارچ 1931

آغاز سے غرض ہے نہ انجام سے مجھے
اے عشق واسطہ ہے ترے نام سے مجھے

راحت نصیب ہوتی ہے آلام سے مجھے
کہنا ہے بس یہ گردشِ ایام سے مجھے

کتنا سکوں ہے حسرتِ ناکام سے مجھے
کانٹوں پہ نیند آگئی آرام سے مجھے

دیوانہ وار جل کے پتنگے نے شمع پر
آگاہ کردیا مرے انجام سے مجھے

میرے جنونِ عشق کا شاید ہے یہ اثر
دنیاپکارتی ہے ترے نام سے مجھے

کہنا ہو جو مجھے ، میں وہ کہتا ہوں برملا
تعریف سے غرض ہے نہ دشنام سے مجھے

اک بوند بھی خلوص کی جس میں نہیں کنول
راحت کبھی ملےگی نہ اس جام سے مجھے

کنول نور پوری


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...