اس نے بھیجا ہے پیار کا تحفہ
اک دل بے قرار کا تحفہ
قسمتو ں سے کسی کو ملتا ہے
جانِ جاں وصلِ یار کا تحفہ
سرد موسم نے لی ہے انگڑائی
آ چکا ہے بہار کا تحفہ
میرے قدموں کو کیجیے مضبوط
دیجیے اعتبار کا تحفہ
تیرا غم یوں چھپائے پھرتے ہیں
جیسے دیرینہ یار کا تحفہ
آپ کے روپ میں ہمیں ہالہؔ
مل گیا غمگسار کا تحفہ
عالیہ بخآری ہالہ

No comments:
Post a Comment