یہ جو دو گھونٹ کی اداسی ہے
تم نے بھی دیکھ لی اداسی ہے
میری تصویر الٹ کر دیکھو
دوسری سمت بھی اداسی ہے
دیکھ تو نے بھی خوب دان کیا
مجھ کو درکار بھی اداسی ہے
رکھ دیا ہے چراغ سرحد پر
دیکھ اس پار بھی اداسی ہے
بات جوں چل رہی تھی دانش سے
اس نے کہنا تھا پی اداسی ہے
No comments:
Post a Comment