تھکن سے چور ہوتی جارہی ہوں
بہت رنجور ہوتی جارہی ہوں
ابھی کچھ بھی نہ بگڑا لوٹ آؤ
میں تم سے دور ہوتی جارہی ہوں
میں چپ ہوں اور دنیا کہہ رہی ہے
بہت مغرور ہوتی جارہی ہوں
تری یادوں کا سورج ڈھل رہا ہے
میں پھر بے نور ہوتی جارہی ہوں
نہیں آواز د ی اس بے خبر نے
میں کیوں مجبور ہوتی جارہی ہے
مصروفہ قادر