بے رخی کا تری شکوہ میں کروں کیوں تجھ سے
وقت پڑنے پہ تو سایہ بھی جدا ہوتا ہے
آج پھر شورِ سلاسل سے لرزتی ہے بہار
حشر دیوانوں کا پھر دیکھیے کیا ہوتا ہے
فصلِ گل آتے ہی اڑ جاؤ قفس کو لے کر
بلبلو! نالہ و فریاد سے کیا ہوتا ہے
یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...