یوم پیدائش 03 جنوری 1959
موسم گل میں بھی ہر سمت خزاں چھائی ہے
کیسے کہدوں کہ گلستاں میں بہار آئی ہے
باغباں نوچ رہا ہے یہاں کلیوں کے بدن
پھول ہیں سہمے ہوئے ہر کلی مرجھائی ہے
ظلم اور جبر کے ایوان لرز اٹھے ہیں
آہ مظلوم کی جب عرش سے ٹکرائی ہے
مار ڈالے نہ کہیں تلخ نوائی ہم کو،
ہم نے سچ بولتے رہنے کی قسم کھائی ہے
جس کو پالا تھا بڑے ناز سے وہ چھوڑ گیا
باپ نے کیسی بڑھاپے میں سزا پائی ہے
تانے اور بانے میں الجھے رہے تاعمر مگر
گتھی حالات کی ہم سے نہ سلجھ پائی ہے
صرف احساس ندامت تھا مری آنکھوں میں
رحمت حق مرے آنگن میں اتر آئی ہے