Urdu Deccan

Sunday, January 29, 2023

رضی احمد فیضی

یوم پیدائش 13 جنوری 1973

جو آسمان پر ہے وہ مہتاب اور ہے
میں جس کو دیکھتا ہوں تہہِ آب اور ہے

انگڑائی میں نے دیکھی ہے اس ماہتاب کی
جو آپ جانتے ہیں وہ محراب اور ہے

ہر ساز دلنشیں ہے مگر جانِ مطربہ
تار نفس کو چھیڑے وہ مضراب اور ہے

مضمون دلفریب ہے لیکن مرے حضور
عنوانِ باب اور ہے یہ باب اور ہے

ہو کوئی دیدہ ور تو کرے کارِ امتیاز
آنسو الگ ہے دیدۂِ خوناب اور ہے

شاید نہ پیشِ لفظ ہو یہ بھی فریب کا
ظالم کے رخ پہ آج تب و تاب اور ہے

تعریف سامنے ہے برائی ہے پیٹھ پر
یعنی ہمارا حلقۂِ احباب اور ہے

دریا کے پاس فیضی نہ اس کو تلاشئے
دل جس میں ڈوبتا ہے وہ گرداب اور ہے

رضی احمد فیضی


 

قیصر امام قیصر

یوم پیدائش 12 جنوری 1970

روز نیا الزام لگایا جاتا ہے
ہم کو دہشت گرد بتایا جاتا ہے

شبدوں کا اک جال بچھایا جاتا ہے
خون کے آنسو ہم کو رلایا جاتا ہے

مسجد کی دیوار گرا کر سب خوش ہیں
گھی کا دیا مندر میں جلایا جاتا ہے

اچھے دن اب لوٹ کے پھر نہ آئیں گے
جھوٹا سپنا روز دکھایا جاتا ہے

لاکھوں بچے بھوکے ہی سو جاتے ہیں
کتوں کو بھر پیٹ کھلایا جاتا ہے

گو رکشا کے نام پہ ہم دیں والوں کے 
خون کا دریا روز بہایا جاتا ہے

قیصر امام قیصر



اشفاق احمد اشفاق

یوم پیدائش 12 جنوری 1973

چشمِ عالم میں وہ خوب تر ہوگئے
سنگ ریزے جو لعل و گہر ہوگئے

یا خدا آنکھ والوں کی اب خیر ہو
کوربینا جو تھے دیدہ ور ہوگئے

گوشۂ دل میں چہرے جو محفوظ تھے
ریزہ ریزہ سبھی ٹوٹ کر ہوگئے

ظلم پر ظلم کا ہے یہ ردِ عمل
پیکرِ گل تھے جو وہ شرر ہوگئے

جب سے ظلِ الٰہی نے تمغہ دیا
تھے جو نامعتبر ، معتبر ہوگئے

ہم نے پالا کبھی آستیں میں جنھیں
وہ مرے واسطے پُرخطر ہوگئے

میں تو نکلا سفر میں اکیلا مگر
آبلے پاؤں کے ہم سفر ہوگئے

مسند آراء ہوئے بدنما چہرے جب
تو وہ اشفاق زیبِ نظر ہوگئے

اشفاق احمد اشفاق



Sunday, January 15, 2023

راز مظہری

یوم پیدائش 11 جنوری 1934

یہ شہر ستمگر ہے مسیحا نہیں کوئی
اے دل یہاں زخموں کی دوا کون کرے گا

راز مظہری


 

اسلم غازی پوری

یوم پیدائش 11 جنوری 1955

چلتا ہوں تو لگ جاتی ہے ہر گام پہ ٹھوکر
رکتا ہوں تو ہے خوف نہ توہینِ سفر ہو

اسلم غازی پوری


بے غم وارثی

یوم پیدائش 11 جنوری 1955

اپنے ہی گھر میں غیر جیسے ہیں
اس سے بدتر کوئی سزا ہوگی

بے غم وارثی



نسیم منان

یوم پیدائش 11 جنوری 1970

ہر چیز بدلتی ہے تو پھر کیوں نہ یقیں ہو
چاہت بھی ترے دل کی بدلتی ہی رہے گی

نسیم منان



کیف احمد صدیقی

یوم پیدائش 12 جنوری 1943

عجیب قسم کا پیکر ہوا میں اڑتا تھا
کل اِک پرندۂ بے پَر ہوا میں اڑتا تھا

ذراسی دیر میں سورج لہو لہان ہوا
نہ جانے کون ساخنجر ہوا میں اڑتا تھا
 
میں قتل گاہ ہوسِ میں پڑا ہوا تھا مگر
ترپ تڑپ کے مرا سَر ہوا میں اڑتا تھا

حصارِخون میں سمٹی ہوئی تھی روح مگر
میں اپنے جسم کے باہر ہوا میں اڑتا تھا

چہارسمت مسلط سیاه آندھی تھی
 کسی کا برگِ مقدر ہوا میں اڑتا تھا
 
سپاهِ شورسے پامال تھا محاذِ خلاء
سکوت مرگ کا لشکر ہوا میں اڑتا تھا

سفید جھوٹ کے مانند کتنا روشن تھا
سیاہ سچ کا جو پیکر ہوا میں اڑتا تھا

تمام کوہ نظر آرہے تھے زیرِ زمیں
مگر ہرایک سمندر ہوا میں اڑتا تھا

کچھ اتنا تیز تھا طوفان برف باری کا
کہ ہر چٹان کا پتھر ہوا میں اڑتا تھا

جنابِ کیف یہ معراج شاعری تو نہیں
کہ رات ذہنِ سخنور ہوا میں اڑتا تھا

کیف احمد صدیقی 

کیا جانے کتنے ہی رنگوں میں ڈوبی ہے 
رنگ بدلتی دنیا میں جو یک رنگی ہے 

منظر منظر ڈھلتا جاتا ہے پیلا پن 
چہرہ چہرہ سبز اداسی پھیل رہی ہے 

پیلی سانسیں بھوری آنکھیں سرخ نگاہیں 
عنابی احساس طبیعت تاریخی ہے 

دیکھ گلابی سناٹوں میں رہنے والے 
آوازوں کی خاموشی کتنی کالی ہے 

آج سفیدی بھی کالا ملبوس پہن کر 
اپنی چمکتی رنگت کا ماتم کرتی ہے 

ساری خبروں میں جیسے اک زہر بھرا ہے 
آج اخباروں کی ہر سرخی نیلی ہے 

کیفؔ کہاں تک تم خود کو بے داغ رکھو گے 
اب تو ساری دنیا کے منہ پر سیاہی ہے 

کیف احمد صدیقی
 


ندیم ماہر

یوم پیدائش 10 جنوری 1970

ہم بزرگوں کی آن چھوڑ آئے 
خاندانی مکان چھوڑ آئے 

اس قبیلے میں سارے گونگے تھے 
ہم جہاں پر زبان چھوڑ آئے 

اس کا دروازہ بند پایا تو 
دستکوں کے نشان چھوڑ آئے 

روٹی کپڑے مکان کی خاطر 
روٹی کپڑا مکان چھوڑ آئے 

ایک اس کو تلاش کرنے میں 
ہم زمیں آسمان چھوڑ آئے 

اب سفر ہے یقین کی جانب 
وسوسے اور گمان چھوڑ آئے

ندیم ماہر



جمیل حیدر شادؔ

یوم پیدائش 10 جنوری 1953

اب قدردانیوں کا سزاوار میں نہیں
یہ لطف ، یہ کرم ، یہ عنایات کیا کروں

جمیل حیدر شادؔ



محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...