Urdu Deccan

Sunday, January 29, 2023

انور محمد انور

یوم پیدائش 16 جنوری 1983

زندگی کی جنگ میں جذبات سے لڑنے لگے
کھیلنے کی عمر میں حالات سے لڑنے لگے

اپنے حصے کی محبت بد نصیبی کھا گئی
ٹوٹ کے رونے لگے اوقات سے لڑنے لگے

ہار جانے پر کبھی بھی چین سے بیٹھے نہیں
جیتنا تھا اس لیے تو مات سے لڑنے لگے

انور محمد انور



محمد عثمان

یوم پیدائش 16 جنوری 1997

ہاتھ اپنے اٹھا دعا کے لئے 
مانگ سب کا بھلا خدا کے لئے

اور کوئی بھی در نہیں تیرا
سر جھکائے جہاں شفا کے لئے

منزلوں سے ہے واسطہ جن کا
وہ ترستے نہیں ضیا کے لئے

اپنے ماں باپ کا کہا مانو
یہ ہی کافی ہے بس بقا کے لئے

جن پہ راضی ہے اس کا ہمسایہ
ان پہ خوش ہے خدا سدا کے لئے

یاد عثمان کو کریں گے سب
یہ تو جیتا ہے بس وفا کے لئے

محمد عثمان



ڈاکٹر الف انصاری

یوم پیدائش 16 جنوری 1946

سورج چمک رہا تھا کھلے آسمان پر 
شعلے برس رہے تھے ہمارے مکان پر

تنقیص بال و پر جو کرتا رہا مدام
حیرت ہے آج اس کو ہماری اڑان پر

ہم اس خدا کے بندے ہیں حکمت سے بے بہا 
روزانہ جو اگانا ہے سبزہ چٹان پر

 خوددار ہے خودی پہ بڑا اس کو ناز ہے
 دے دے گا اپنی جان میاں اپنی آن پر
 
برکت کی بات کرتے ہو پڑھتے نہیں نماز
قرآں اٹھا کے رکھتے ہو اونچے مچان پر

نادان اس کو کیوں نہ کہیں ہم الف میاں
جس شخص کو بھروسہ ہے اپنی کمان پر

ڈاکٹر الف انصاری



عزت لکھنوی

یوم وفات 16 جنوری 1981

فکر بدلے گی تو پھر لوگ ہمیں پوجیں گے
بعد مرنے کے کیا جائے گا چرچہ اپنا

غیر تو وقت پہ کچھ کام بھی آ جاتے ہیں 
کوئی لیکن کبھی اپنوں میں نہ نکلا اپنا

لوگ تڑپیں گے اگر یاد کبھی آئے گی
ایسا اسلوب یہ انداز یہ لہجہ اپنا

عزت لکھنوی



احمد سلیم

یوم پیدائش 16 جنوری 1933

ہے مجھے خبر ان کو چپ سی لگ گئی ہوگی
جب وفا کا بھولے سے نام آگیا ہوگا

احمد سلیم



رعنا اکبر آبادی

یوم وفات 15 جنوری 1979

سنتے ہیں کہ مل جاتی ہے ہر چیز دعا سے
اک روز تمہیں مانگ کے دیکھیں گے خدا سے

جب کچھ نہ ملا ہاتھ دعاؤں کو اٹھا کر
پھر ہاتھ اٹھانے ہی پڑے ہم کو دعا سے

دنیا بھی ملی ہے غم دنیا بھی ملا ہے
وہ کیوں نہیں ملتا جسے مانگا تھا خدا سے

تم سامنے بیٹھے ہو تو ہے کیف کی بارش
وہ دن بھی تھے جب آگ برستی تھی گھٹا سے

اے دل تو انہیں دیکھ کے کچھ ایسے تڑپنا
آ جائے ہنسی ان کو جو بیٹھے ہیں خفا سے

آئینے میں وہ اپنی ادا دیکھ رہے ہیں
مر جائے کہ جی جائے کوئی ان کی بلا سے

رعنا اکبر آبادی



سہیل ارشد

یوم پیدائش 15 جنوری 1966

کپکپی کیسی ہے یہ رہ رہ کے میرے جسم میں
لمس کا اس کے اثر یا چھپکلی ہے جسم پر

سہیل ارشد



زاہد مختار

یوم پیدائش 15 جنوری 1956

اب تو ہر گھر کا ایک ہی منظر
بند کمرہ، حصار، خاموشی

زاہد مختار



اظہر نیر

یوم پیدائش 15 جنوری 1945

سچ بولنا چاہیں بھی تو بولا نہیں جاتا 
جھوٹوں کے لئے شہر بھی چھوڑا نہیں جاتا 

تم کتنا ہی عہدوں سے نوازو ہمیں لیکن 
نفرت کا شجر ہم سے تو بویا نہیں جاتا 

سوچو تو جوانی کبھی واپس نہیں آتی 
دیکھو تو کبھی آ کے بڑھاپا نہیں جاتا 

دل پر تو بہت زخم زمانے کے لگے ہیں 
خود داری سے لیکن کبھی رویا نہیں جاتا 

دنیا بھی سکوں سے کبھی رہنے نہیں دیتی 
نوحہ بھی کبھی اپنوں کا لکھا نہیں جاتا 

پہرے مرے ہونٹوں پہ لگا رکھے ہیں اس نے 
چاہوں میں گلا کرنا تو بولا نہیں جاتا 

تنکے بھی نہیں چھوڑے ہیں نیرؔ کسی گھر کے 
سیلاب وہ آیا ہے کہ دیکھا نہیں جاتا

اظہر نیر



ناشاد اورنگ آبادی

یوم پیدائش 15 جنوری 1935

بھیجتا ہوں آپ کو اپنی پسندیدہ غزل 
تازہ تازہ ناشنیدہ اور نادیدہ غزل 

داستان حسن بھی ہے یہ سراپا حسن بھی 
سنگ مرمر سے مثال بت تراشیدہ غزل 

میرؔ غالبؔ ذوقؔ و مومنؔ پر بھی تھی جاں سے نثار 
تھی بہادر شاہ کی ہر چند گرویدہ غزل 

شہرۂ آفاق ہے اس کا جمال فکر و فن 
ساری اصناف سخن میں ہے جہاں دیدہ غزل 

پارہ پارہ ہو نہ جائے ماہ پارہ دیکھیے 
ہے ہوس ناکوں کے ہاتھوں آج رنجیدہ غزل 

شعر کی آمد نہیں ہوتی ہے کیا ناشادؔ اب 
شاعران‌ عصر تو کہتے ہیں پیچیدہ غزل

ناشاد اورنگ آبادی



محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...