تجدید التفات گوارہ نہیں ہمیں
پھر سے تعلقات گوارہ نہیں ہمیں
منظور یہ نہیں کوئی دہرائے پھر انہیں
تشہیرِ حادثات گوارہ نہیں ہمیں
طے کر چکے ہیں زیست کا ہر ایک امتحاں
پھر سےشمارِ ذات گوارا نہیں ہمیں
ہے دل کا کام صرف دھڑکنا سو وہ کرے
اس کے مطالبات گوارا نہیں ہمیں
محتاج، حسنِ دلربا سنگھار کا نہیں
اس پر لوازمات گوارہ نہیں ہمیں
جو اجتناب کرنے لگے ہیں جبین سے
ان سے گزارشات گوارہ نہیں ہمیں