Urdu Deccan

Sunday, January 31, 2021

جوش ملسیانی

 یوم پیدائش 01 فروری 1884


وطن کی سر زمیں سے عشق و الفت ہم بھی رکھتے ہیں

کھٹکتی جو رہے دل میں وہ حسرت ہم بھی رکھتے ہیں 


ضرورت ہو تو مر مٹنے کی ہمت ہم بھی رکھتے ہیں

یہ جرأت یہ شجاعت یہ بسالت ہم بھی رکھتے ہیں 


زمانے کو ہلا دینے کے دعوے باندھنے والو

زمانے کو ہلا دینے کی طاقت ہم بھی رکھتے ہیں 


بلا سے ہو اگر سارا جہاں ان کی حمایت پر

خدائے ہر دو عالم کی حمایت ہم بھی رکھتے ہیں 


بہار گلشن امید بھی سیراب ہو جائے

کرم کی آرزو اے ابر رحمت ہم بھی رکھتے ہیں 


گلہ نا مہربانی کا تو سب سے سن لیا تم نے

تمہاری مہربانی کی شکایت ہم بھی رکھتے ہیں 


بھلائی یہ کہ آزادی سے الفت تم بھی رکھتے ہو

برائی یہ کہ آزادی سے الفت ہم بھی رکھتے ہیں 


ہمارا نام بھی شاید گنہ گاروں میں شامل ہو

جناب جوشؔ سے صاحب سلامت ہم بھی رکھتے ہیں 


جوشؔ ملسیانی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...