Urdu Deccan

Friday, April 23, 2021

ناصر ملک

 یوم پیدائش 15 اپریل 1972


مرا وجود ضروری تھا داستاں کے لیے

مگر اُتارا گیا مرگِ ناگہاں کے لیے


زمیں پہ بھیجنے والے زمیں سنبھال اپنی

نکل پڑا ہوں میں تسخیرِ آسماں کے لیے


اے مقتلِ شبِ تاریک تھوڑی مہلت دے

مجھے چراغ جلانے ہیں کارواں کے لیے


ہر ایک ظلم پہ میری صدا بلند ہوئی

خدائے پاک! میں حاضر ہوں امتحاں کیلئے


یہ بانجھ ضابطے روزی رساں نہیں ہوتے

کمانا پڑتا ہے بچوں کو خانداں کے لئے


ہوائیں کل بھی مسافر شناس ہوتی تھیں

ہوائیں آج بھی چلتی ہیں بادباں کے لیے


تمہارا لمس رہا محوِ گفتگو مجھ سے

یہ سانس چلتی رہی زیبِ داستاں کے لیے


ناصر ملک


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...