Urdu Deccan

Friday, April 23, 2021

نیاز احمد عاطر

 چھن گیا سائباں دربدر ہو گیا

مرگئی جب سے ماں دربدر ہو گیا


شہر بھی ہے وہی لوگ بھی ہیں وہی

ڈھونڈتے آشیاں دربدر ہو گیا


ہر گلی ہر سڑک دیکھی بھالی مری

ہاۓ قسمت کہاں دربدر ہو گیا


کوئلوں بلبلوں کا جو تھا ہم نوا

دیکھ لے باغباں دربدر ہو گیا


جھڑکیوں ہچکیوں کے سفر میں رہا

بخت کے درمیاں دربدر ہو گیا


اوڑھ کر وحشتیں پھرتا ہوں کوبہ کو

ٹھہروں میں اب کہاں در بدر ہو گیا


دکھ بھری زندگی لٹ گئی ہر خوشی

بول کر داستاں دربدر ہو گیا


اپنے حالات کا ستایا ہوا

آج مالک مکاں دربدر ہو گیا


نیاز احمد عاطر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...