Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

صابر جوہری

 نظر کب سے تری جانب گڑی ہے 

تمنا ہاتھ پھیلائے کھڑی ہے


مرے چاروں عناصر لڑ رہے ہیں

شکست زیست کی شاید گھڑی ہے


گھمانے سے جسے مقصد ہو پورا 

کہاں جادو کی اب ایسی چھڑی ہے 


چرانے کے لئے پھولوں سے خوشبو 

گلستاں میں ہر اک تتلی اٙڑی ہے


جڑے ہیں شعر میں الفاظ ایسے 

کہ جیسے موتی کی دل کش لڑی ہے 


مری تقدیر کے آنگن میں کب سے

غریبی بال بکھرائے کھڑی ہے


چھڑی ہے میرے اندر جنگ ہردم

مصیبت مجھ پہ کیسی آ پڑی ہے


بجھانے کے لئے شمع محبت 

ہواؤں کو بہت جلدی پڑی ہے


ہوا ہوں جب سے بےگانہ جہاں سے

مری دہلیز پر دنیا کھڑی ہے


مرض جو دل کا جڑ سے ٹھیک کر دے 

کوئی دنیا میں کیا ایسی جڑی ہے


کسی بھی کام کا سچ میں نہیں تو

تری ہر بات ہی صابر بڑی ہے


صابر جوہری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...