دل سی نایاب چیز کھو بیٹھے
کیسی دولت سے ہاتھ دھو بیٹھے
عہد ماضی کا ذکر کیا ہمدم
عہد ماضی کو کب کے رو بیٹھے
ہم کو اب غم نہیں جدائی کا
اشک غم جام میں سمو بیٹھے
وعظ کرنے کو آئے تھے واعظ
مے سے دامن مگر بھگو بیٹھے
کیا سبب ہے نریشؔ جی آخر
کیوں جدا آج سب سے ہو بیٹھے
ڈاکٹر نریش
No comments:
Post a Comment