Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

خواجہ عزیز الحسن مجذوب

 یوم پیدائش 12 جون 1884


ہر چیز میں عکس رخ زیبا نظر آیا

عالم مجھے سب جلوہ ہی جلوہ نظر آیا


تو کب کسی طالب کو سراپا نظر آیا

دیکھا تجھے اتنا جسے جتنا نظر آیا


کیں بند جب آنکھیں تو مری کھل گئیں آنکھیں

کیا تم سے کہوں پھر مجھے کیا کیا نظر آیا


جب مہر نمایاں ہوا سب چھپ گئے تارے

تو مجھ کو بھری بزم میں تنہا نظر آیا


گردوں کو بھی اب دیکھ کے ہوتی ہے تسلی

غربت میں یہی ایک شناسا نظر آیا


سب دولت کونین جو دی عشق کے بدلے

اس بھاؤ یہ سودا مجھے سستا نظر آیا


ناکام ہی تا عمر رہا طالب دیدار

ہر جلوہ ترا بعد کو پردا نظر آیا


جو دور نگاہوں سے سر عرش بریں ہے

وہ نور سر گنبد خضرا نظر آیا


مجذوبؔ کبھی سوز کبھی ساز ہے تجھ میں

تو میرؔ کبھی اور کبھی سوداؔ نظر آیا


مجذوبؔ کے جذبے کی جو سمجھے نہ حقیقت

ان عقل کے اندھوں کو یہ سودا نظر آیا


خواجہ عزیز الحسن مجذوب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...