یوم پیدائش 10 جون 1965
کوزہ گر دیکھ اگر چاک پہ آنا ہے مجھے
پھر ترے ہاتھ سے ہر چاک سلانا ہے مجھے
رات بھر دیکھتا آیا ہوں چراغوں کا دھواں
صبحِ عاشور سے اب آنکھ ملانا ہے مجھے
ہاتھ اٹھے نہ کوئی اب کے دعا کی خاطر
ایک دیوار پسِ دار بنانا ہے مجھے
سر بچے یا نہ بچے تیرے زیاں خانے میں
اپنی دستار بہر طور بچانا ہے مجھے
چھوڑ آیا ہوں در دل پہ میں آنکھیں اپنی
اب ذرا جائے جو کہتا تھا کہ جانا ہے مجھے
باندھ رکھے ہیں مرے پاؤں میں گھنگھرو کس نے
اپنی سر تال پہ اب کس نے نچانا ہے مجھے
ذوالفقار نقوی
No comments:
Post a Comment