Urdu Deccan

Tuesday, July 6, 2021

اعتبار ساجد

 یوم پیدائش 01 جولائی 1948


تمہیں جب کبھی ملیں ' فرصتیں مرے دل سے بوجھ اتاردو

میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو


مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں مرے خال وخد

مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو، مرے سارے زنگ اتار دو


کسی اور کو مرے حال سے نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ

میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو' میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو


مری وحشتوں کو بڑھا دیا ہے جدائیوں کے عذاب نے

مرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا' مری دھڑکنوں کو قرار دو


تمہیں صبح کیسی لگی کہو' مری خواہشوں کے دیار کی

جو بھلی لگی تو یہیں رہو' اسے چاہتوں سے نکھار دو


وہاں گھر میں کون ہے منتظر کہ ہو فکر دیر سویر کی

بڑی مختصر سی یہ رات ہے اسی چاندنی میں گزار دو


کوئی بات کرنی ہے چاند سے کسی شاخسار کی اوٹ میں

مجھے راستے میں یہیں کہیں کسی کنج گل میں اتار دو


اعتبار ساجد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...