Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

صولت زیدی

 یوم پیدائش 12 جولائی 1936


عادت مری دنیا سے چھپانے کی نہیں تھی

وہ بات بھی کہہ دی جو بتانے کی نہیں تھی


میں خوش ہوں بہت گرد کو آئینے پہ رکھ کر

دی وہ مجھے صورت جو دکھانے کی نہیں تھی


ہم کھا گئے دھوکا تری آنکھوں کی نمی سے

وہ چوٹ دکھا دی جو دکھانے کی نہیں تھی


اچھا ہوا نیند آ گئی ارباب وفا کو

آگے یہ کہانی بھی سنانے کی نہیں تھی


یوں دل کو کیا شعلۂ غم تیرے حوالے

اس گھر میں کوئی چیز بچانے کی نہیں تھی


کچھ اس لئے اپنا نہ سکا اس کو زمانہ

صولتؔ کی جو عادت تھی زمانے کی نہیں تھی


صولت زیدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...