Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

ظہور نظر

 یوم پیدائش 22 اگست 1923


رکھا نہیں غربت نے کسی اک کا بھرم بھی

مے خانہ بھی ویراں ہے کلیسا بھی حرم بھی 


لوٹا ہے زمانے نے مرا بیش بھی کم بھی

چھینا تھا تجھے چھین لیا ہے ترا غم بھی


بے آب ہوا اب تو مرا دیدۂ نم بھی

اے گردش عالم تو کسی موڑ پہ تھم بھی


سن اے بت جاندار بت سیمبر اے سن

توڑے نہ گئے ہم سے تو پتھر کے صنم بھی


میں وصل کی بھی کر نہ سکا شدت غم کم

آیا نہ کسی کام ترے ہجر کا سم بھی


دیوار سکوں بیٹھ گئی شدت نم سے

برسا ہے مرے گھر پہ اگر ابر کرم بھی


تنہائی نہ پوچھ اپنی کہ ساتھ اہل جنوں کے

چلتے ہیں فقط چند قدم راہ کے خم بھی


صحرائے غم جاں میں بگولوں سے بچا کون

مٹ جائیں گے اے دوست ترے نقش قدم بھی


سنتے ہیں چمکتا ہے وہ چاند اب بھی سر بام

حسرت ہے کہ بس ایک نظر دیکھ لیں ہم بھی


ظہور نظر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...