مل کے پھر چھوڑ گیا آج ہمارا کوئی
اس سے بہتر تھا نہ بنتاتھا سہارا کوئی
درد ہو یا نہ ہو لینی ہی پڑے گی یہ دوا
عشق میں اس کے بغیر اور ہے چارہ کوئی؟
شہر بھر میں تیری ہی بات رہی ایسے میں
بھاگ نکلا ہے یہاں سے ہی بیچارا کوئی
اک شکستہ مجھے کشتی کا سفر ہے درپیش
ڈوبتی بھی نہیں، دیکھا نہ کنارہ کوئی
محمد الیاس کرگلی
No comments:
Post a Comment