Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

نور محمد یاس

 قد یوں بھی کم کہاں ہے جو اب تن پہ سر نہیں

اس حادثے کا مجھ پہ زیادہ اثر نہیں


کس کس طرف سفر پہ گۓ ہیں ہمارے خواب

اب تک کہیں سے کوئی بھی خیر و خبر نہیں


لو سینہ داغ داغ ہوا کائنات کا

سورج بھی اب تو چشم و چراغِ نظر نہیں


اس نے بھری تھی جست مرے ساتھ اور اب

میں کن بلندیوں پہ ہوں شاید خبر نہیں


وہ بد گماں کہ ذات ہے اُس کی مرا ہدف

میں مطمئن کہ بات مری بے اثر نہیں


لائی سفر سے کھینچ کے جب مجھکو گھر کی یاد

کیا دیکھتا ہوں کوئی مرا منتظر نہیں


کم ہیں مرے سخن میں پُراسرار باب یاسؔ

پڑھ لو کُھلی کتاب ہوں میں بند گھر نہیں


نور محمد یاس


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...