مانا نہیں کسی کا مقدر پہ اختیار
اعمال اور دعاؤں سے تقدیر کو سنوار
ایذا رساں ملیں گے ہر اک موڑ پر مگر
ملتا نہیں ہے کوئی بھی غمخوار وغمگسار
کوٸی دوا بتا یا کوئی حل مرے طبیب
بڑھتا ہی جارہا ہے مرا نفسی خلفشار
جب تک کہ زندگی میں تغیر نہ لاؤ گے
ہونگے نہیں اے دوستو حالات ساز گار
دھوکہ ضرور کھاتے ہیں اک روز دوستو
دورنگی دنیا پر وہ جو کرتے ہیں اعتبار
ہوں پاک ذہن ودل ترے بغض وعناد سے
ہو ذکر مدتوں ترا یوں زندگی گزار
سادہ مزاج ہوتے ہیں ماجد جو واقعی
وہ لوگ ہی جہان میں ہوتے ہیں ذی وقار
ہارون علی
ماجدؔ عادل آبادی
No comments:
Post a Comment