Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

ہوش نعمانی

 یوم وفات 22 اگست 2014


ایسا ہنر کہ سارا زمانہ مثال دے

یارب جسے زوال نہ ہو وہ کمال دے


عیبوں کو اپنے دن کے اجالے میں کر شمار

ہوتے ہی شام نیکیاں دریا میں ڈال دے


اے میری پیاس اس کا تو امکان ہی نہیں

دریا خود اپنے آپ کو مجھ پر اچھال دے


یہ بھی نہیں کہ اینٹ کا پتھر سے دے جواب

یہ بھی نہیں کہ ظلم سہے اور ٹال دے


اےمیری پیاس اس کا تو امکان ہی نہیں

دریا خود اپنے آپ کو مجھ پر اچھال دے


ساری امیدیں ٹوٹ چکی ہیں جواب کی

میرا سوال ہی مری جھولی میں ڈال دے


اے ہوش احتیاط رہے ایسے شخص سے

جو اپنی گفتگو سے کسی کو ملال دے


ہوش نعمانی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...