یوم پیدائش 18 اگست 1946
نہ وہ اقرار کرتا ہے نہ وہ انکار کرتا ہے
ہمیں پھر بھی گماں ہے وہ ہمیں سے پیار کرتا ہے
میں اس کے کس ستم کی سرخیاں اخبار میں دیکھوں
وہ ظالم ہے مگر ہر ظلم سے انکار کرتا ہے
منڈیروں سے کوئی مانوس سی آواز آتی ہے
کوئی تو یاد ہم کو بھی پس دیوار کرتا ہے
یہ اس کے پیار کی باتیں فقط قصے پرانے ہیں
بھلا کچے گھڑے پر کون دریا پار کرتا ہے
ہمیں یہ دکھ کہ وہ اکثر کئی موسم نہیں ملتا
مگر ملنے کا وعدہ ہم سے وہ ہر بار کرتا ہے
حسنؔ راتوں کو جب سب لوگ میٹھی نیند سوتے ہیں
تو اک خواب آشنا چہرہ ہمیں بیدار کرتا ہے
حسن رضوی
No comments:
Post a Comment