یوم پیدائش 28 اگست 1971
جھوٹ کو سچ تو مرے یار بنا سکتا ہے
یہ ہنر سن تجھے سردار بنا سکتا ہے
تجھ کو بھی حق ہے سیاست میں چلے جانے کا
تو اگر ریت کی دیوار بنا سکتا ہے
یہ نیا دور ترقی ہے یہاں سکوں سے
کوئی خرقہ کوئی دستار بنا سکتا ہے
مختلف روگ کی بس ایک دوا دے دے کر
یہ مسیحا ہمیں بیمار بنا سکتا ہے
زعم سجدوں کا جبیں پر نہ سجائے پھریے
یہ تکبر بھی گنہ گار بنا سکتا ہے
ہوش والوں میں یہ چرچا بھی بہت عام ہوا
مجھ کو پاگل بھی مرا یار بنا سکتا ہے
ڈال کر خواب نئے ادھ کھلی آنکھو میں یہاں
شعبدہ باز بھی سرکار بنا سکتا ہے
بوجھ ہو تیری انا پر جو سہارا دانشؔ
وہ سہارا تجھے لاچار بنا سکتا ہے
حنیف دانش اندوری
No comments:
Post a Comment