یوم پیدائش 01 نومبر 1964
ہر ایک قطرہء خوں آفتاب کرنا ہے
ستم کی رات کا پورا حساب کرنا ہے
تمہیں تو کھیت ملے ہیں زراعتوں کیلئے
ہمیں تو آگ میں پیدا گلاب کرنا ہے
پرندے بھیگے پروں سے اڑان بھرتے ہیں
ہمیں بھی سچ تری آنکھوں کا خواب کرنا ہے
ہماری راہ میں کانٹے بچھے ہوئے ہیں مگر
محبتوں کا سفر کامیاب کرنا ہے
مرے حریف کو تیزاب سے نہیں مطلب
اسے تو بس مرا چہرہ خراب کرنا ہے
شاہد انجم
No comments:
Post a Comment