Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

حارث علی

 یوم پیدائش 01 نومبر


نہ بچا بچا کے نگاہ رکھ، یہ رُخِ کمال تو دیکھ لے 

میں ترے ہی حُسن کی مثل ہوں، تُو مرا جمال تو دیکھ لے


دمِ قتل آنکھوں کو پھیر کر ، رکھی تیغ اس نے جو حلق پر

میں یہ چیختا ہی رہا وہاں مرا انتقال تو دیکھ لے


بھلے بیچ ربّ کو تُو سامری بھلے قومِ موسی تباہ کر 

نہ کلیم پلٹے گا طُور سے کہ وہ ذُوالجلال تو دیکھ لے


بلا اضطراب ہے شیخ پر دمِ حشر حُور کی دید کا

کہے کوئی ان کو کہ شرم کر ابھی ذوالجلال تو دیکھ لے


کہ یہ راہِ یار وہ موت ہے ، جہاں آفتیں ہی ہزار ہیں 

اے پیامبر یُوں سنبھل کے چَل کہ عدُو کے جال تو دیکھ لے


دمِ خلق شوخی بلا کی ہے وہ خدا کو دیتے ہیں مشورہ 

یوں تراش میرے جمال کو ، مرے خد و خال تو دیکھ لے 


ترے وقت وَصل بھی زیرِ لب ہے غَضب فِراق کی گُفتگُو 

تُجھے کیا پڑی ہے فِراق کی کہ ابھی وِصال تو دیکھ لے


سرِ طُور پھینک کے بَرق کو تُو کہاں چلا ہے؟ ٹھہر ذرا

اسی غش کے ردِ عمل میں موسی کی تُو دھمال تو دیکھ لے


حارث علی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...