Urdu Deccan

Saturday, November 20, 2021

افتخار امام صدیقی

 یوم پیدائش 19 نومبر 1947


تو نہیں تو زندگی میں اور کیا رہ جائے گا

دور تک تنہائیوں کا سلسلہ رہ جائے گا


کیجئے کیا گفتگو کیا ان سے مل کر سوچئے

دل شکستہ خواہشوں کا ذائقہ رہ جائے گا


درد کی ساری تہیں اور سارے گزرے حادثے

سب دھواں ہو جائیں گے اک واقعہ رہ جائے گا


یہ بھی ہوگا وہ مجھے دل سے بھلا دے گا مگر

یوں بھی ہوگا خود اسی میں اک خلا رہ جائے گا


دائرے انکار کے اقرار کی سرگوشیاں

یہ اگر ٹوٹے کبھی تو فاصلہ رہ جائے گا


افتخار امام صدیقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...