Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

انور مسعود

 یوم پیدائش 08 نومبر 1935


اب کہاں اور کسی چیز کی جا رکھی ہے

دل میں اک تیری تمنا جو بسا رکھی ہے


سر بکف میں بھی ہوں شمشیر بکف ہے تو بھی

تو نے کس دن پہ یہ تقریب اٹھا رکھی ہے


دل سلگتا ہے ترے سرد رویے سے مرا

دیکھ اس برف نے کیا آگ لگا رکھی ہے


آئنہ دیکھ ذرا کیا میں غلط کہتا ہوں

تو نے خود سے بھی کوئی بات چھپا رکھی ہے


جیسے تو حکم کرے دل مرا ویسے دھڑکے

یہ گھڑی تیرے اشاروں سے ملا رکھی ہے


مطمئن مجھ سے نہیں ہے جو رعیت میری

یہ مرا تاج رکھا ہے یہ قبا رکھی ہے


گوہر اشک سے خالی نہیں آنکھیں انورؔ

یہی پونجی تو زمانے سے بچا رکھی ہے


انور مسعود


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...