Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

اسد اقبال

 یوم پیدائش 06 نومبر


اپنی نادان خطاؤں پہ ہنسی آتی ہے

حُسن والوں کی اداؤں پہ ہنسی آتی ہے


ایک پر جوڑ نہیں سکتے کسی مچّھر کا

اِن زمانے کے خداؤں پہ ہنسی آتی ہے


وہ جو چلتی ہیں بُجھانے کو عقیدت کے چراغ

ایسی کم ظرف ہواؤں پہ ہنسی آتی ہے


یہ جو اخلاص سے خالی ہے تگ و دو دن رات

ایسے سجدوں پہ دعاؤں پہ ہنسی آتی ہے


کیا اثر ہو گا دوا کا یہ خُدا ہی جانے 

سوچتا ہوں تو دواؤں پہ ہنسی آتی ہے 


حال دنیا کا اسد دیکھ کے روتا ہے دل

اور اِن راہ نماؤں پہ ہنسی آتی ہے 


اسد اقبال


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...