Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

سمیع احمد ثمر

 لوگ جب اپنے خیالات بدل دیتے ہیں

یک بیک ملک کے حالات بدل دیتے ہیں


دورِ مشکل کا کریں سامنا جو ہمت سے

شادمانی میں وہ صدمات بدل دیتے ہیں


ایک پہچان یہی دیکھی ہے کم ظرفوں میں

رُت کی مانند یہ جذبات بدل دیتے ہیں


سامنا جب بھی ہوا ان سے کسی محفل میں

اپنی آنکھوں سے اشارات بدل دیتے ہیں


پائی جاتی ہے حسینوں میں یہ فطرت یارو

یہ جدائی میں ملاقات بدل دیتے ہیں


ایسے لوگوں پہ بھلا کیسے بھروسہ کر لیں

بات ہی بات میں جو بات بدل دیتے ہیں


اپنے چہرے سے وہ گیسو کو ہٹا کر اے ثمر

نا گہاں دن میں ہی وہ رات بدل دیتے ہیں


سمیع احمد ثمرؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...