Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

حسن نجمی سکندرپوری

 یوم پیدائش 01 نومبر 1913


لوگ صبح و شام کی نیرنگیاں دیکھا کیے

اور ہم چپ چاپ ماضی کے نشاں دیکھا کیے


عقل تو کرتی رہی دامان ہستی چاک چاک

ہم مگر دست جنوں میں دھجیاں دیکھا کیے


خنجروں کی تھی نمائش ہر گلی ہر موڑ پر

اور ہم کمرے میں تصویر بتاں دیکھا کیے


ہم تن آسانی کے خوگر ڈھونڈتے منزل کہاں

دور ہی سے گرد راہ کارواں دیکھا کیے


ہم کو اس کی کیا خبر گلشن کا گلشن جل گیا

ہم تو اپنا صرف اپنا آشیاں دیکھا کیے


موسم پرواز نے نجمیؔ پکارا تھا مگر

پر سمیٹے ہم قفس کی تیلیاں دیکھا کیے


حسن نجمی سکندرپوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...