Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

عبیداللہ توحیدی

 یوم پیدائش 01 نومبر 1955


شبِ فراق میں تارے تمام رکھے گئے

اسی میں ہجر تمہارے تمام رکھے گئے


غمِ حیات میں فرحت قدم قدم پہ رہی

خوشی خوشی میں خسارے تمام رکھے گئے


نظر نظر میں رہا ہے جو پانیوں کا گماں

انہیں میں ریت کنارے تمام رکھے گئے


ہوا نہ کوئی ہمارے نصیب میں ہندسہ

صفر صفر ہی سہارے تمام رکھے گئے


خیال جو بھی جہاں میں تھے بد گمانی کے

مری ہی ذات کے بارے تمام رکھے گئے


نظر کے پاس رہا ہے یہ تیرگی کا سماں

نظر سے دور نظارے تمام رکھے گئے


حیا کے پتلوں کی یہ خامشی سمجھنے کو

خموشیوں میں اشارے تمام رکھے گئے


عبیداللہ توحیدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...