یوم پیدائش 6 نومبر 1972
کر لیا جب منتخب دشتِ جنوں
ہوگئی ہے اور بھی وحشت فزوں
جب محبت کا کرم مجھ پر ہوا
نفرتوں کا ہو گیا ہے سر نگوں
اڑ گئی آنکھوں سے نیندوں کی پری
عشق نے جب سے کیا ہے بے سکوں
لاکھ میں تنہا ہوں راہ ِ درد میں
چن رہا ہوں آرزوں کا ستوں
کچے گھر میں رہ رہے ہیں فاقہ کش
زندگی ہے مدتوں سے جوں کی توں
دشمنِ امن و اماں کچھ تو بتا
حادثوں کے شہر میں کیسے جیوں
جس کو بھی دیتا ہوں پھول اخلاص کے
ڈالتا ہے مجھ پہ وہ دامِ فسوں
ساتھ میرا چھوڑ کر سب چل دیے
صرف ساتھی ہے میرا حالِ زبوں
بے زبانی دے گئے یارانِ شوق
داستانِ درد و غم کیسے کہوں
فرزند علی شوق
No comments:
Post a Comment