یوم پیدائش 05 نومبر 1907
فکر پابندی حالات سے آگے نہ بڑھی
زندگی قید مقامات سے آگے نہ بڑھی
ہم سمجھتے تھے غم دل کا مداوا ہوگی
وہ نظر پرسش حالات سے آگے نہ بڑھی
ان کی خاموشی بھی افسانہ در افسانہ بنی
ہم نے جو بات کہی بات سے آگے نہ بڑھی
سر خوشی بن نہ سکی زہر الم کا تریاق
زندگی تلخئ حالات سے آگے نہ بڑھی
عشق ہر مرحلۂ غم کی حدیں توڑ چکا
عقل اندیشۂ حالات سے آگے نہ بڑھی
ایسی جنت کی ہوس تجھ کو مبارک زاہد
جو ترے حسن خیالات سے آگے نہ بڑھی
نگہ دوست میں توقیر نہیں اس کی حمیدؔ
وہ تمنا جو مناجات سے آگے نہ بڑھی
حمید ناگپوری
No comments:
Post a Comment