یوم پیدائش 03 نومبر 1947
میں جب سے تیری محبت کے سائبان میں ہوں
مجھے خدا کی قسم ہے میں اطمینان میں ہوں
مرا یقین ترے پیار کی علامت ہے
میں اس یقین کے محفوظ سائبان میں ہوں
ابھی تلک کسی لغزش کا باقی امکاں ہے
ابھی تلک میں محبت کے امتحان میں ہوں
کہانی بکھری ہوئی ہے میری صحیفوں میں
میں سب کتابوں کے ہی مرکزی بیان میں ہوں
مجید مجھ کو ابھی گھونسلے سے کیا مطلب
ابھی تو اپنے تخیل کی میں اڑان میں ہوں
عبدالمجید صابری
No comments:
Post a Comment