یوم پیدائش 03 نومبر 1977
بدن کی رمز سمجھ , رُوح کا اشارہ سمجھ
مجھے سمجھ , نہ سمجھ , دُکھ مِرا خدارا سمجھ
تجھے ہم اور کسی کا نہ ہونے دیں گے کبھی
تُو بھا گیا ہے ہمیں , خود کو اب ہمارا سمجھ
جو تِیرگی میں تجھے کچھ دِکھائی دیتا نہیں
سمجھ میں آئے تو اِس کو بھی اک نظارہ سمجھ
نہیں تو وقت ہی سمجھائے گا تجھے اک دن
مَیں چاہتا ہوں , مِری بات کو دُوبارہ سمجھ
کہ مَیں تو اپنے بھی کچھ کام آ نہیں پایا
تجھے یہ کس نے کہا تھا , مجھے سہارا سمجھ
یہ کار گاہِ طلِسمات ہے , یہاں سیـّد !
خسارہ نفع سمجھ , نفع کو خسارہ سمجھ
سید فضل گیلانی
No comments:
Post a Comment