Urdu Deccan

Friday, December 17, 2021

اظہر علی ملک

 یوم پیدائش 17 دسمبر 1976


وّفّورِ شوق میں لپٹی ہوئی حسیں آنکھیں

وہ نیل گّوں سے مناظر، وہ سرمگیں آنکھیں


وہ ایک ہجر کہ دہلیزِ جاں تلک پہنچا

نبھاتے اّسے کتنی ہی بہہ گئیں آنکھیں


متاعِ درد جہاں بھر میں بانٹتے نہ تھکیں

 وفا شعار، ہنر مند ، صندلیں آنکھیں

 

پھر اّس کے بعد کسے دیکھنے کی حسرت تھی

تجھی کو دیکھ کے تجھ پہ ہی مر مٹیں آنکھیں


فنا سے دارِ بقا تک ہزار رستے تھے

کسے خبر کہاں کس کس کی کھو چکیں آنکھیں


 نہ جانے کیسے مراحل تلک ہمیں لائیں

 یہ راہِ دل کی مسافت وہ عنبریں آنکھیں


اب اور چاھے بھلا کیا دلِ فقیر منش

نظر میں رکھتی ہیں ہر دم وہ نازنیں آنکھیں


نکل پڑی ہیں تعاقب میں ایک خوشبو کے

نہ جانے کتنے ہی رستوں سے شرمگیں آنکھیں


ہم اپنے فہم و بصارت کو کوستے ہی رہے

نگاہ والوں سے کیا کیا وہ کہہ گئیں آنکھیں


چھلکتے جام و سبو بھی نہ کر سکے اظہر

جو کام جھانکتی چلمن سے کر گئیں آنکھیں


 اظہر علی ملک


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...