Urdu Deccan

Friday, December 17, 2021

ذیشان ساحل

 یوم پیدائش 15 دسمبر 1961


کس قدر محدود کر دیتا ہے غم انسان کو 

ختم کر دیتا ہے ہر امید ہر امکان کو 


گیت گاتا بھی نہیں گھر کو سجاتا بھی نہیں 

اور بدلتا بھی نہیں وہ ساز کو سامان کو 


اتنے برسوں کی ریاضت سے جو قائم ہو سکا 

آپ سے خطرہ بہت ہے میرے اس ایمان کو 


کوئی رکتا ہی نہیں اس کی تسلی کے لیے 

دیکھتا رہتا ہے دل ہر اجنبی مہمان کو 


اب تو یہ شاید کسی بھی کام آ سکتا نہیں 

آپ ہی لے جائیے میرے دل نادان کو 


شہر والوں کو تو جیسے کچھ پتا چلتا نہیں 

روکتا رہتا ہے ساحل روز و شب طوفان کو


ذیشان ساحل


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...