یوم پیدائش 15 دسمبر 1961
کس قدر محدود کر دیتا ہے غم انسان کو
ختم کر دیتا ہے ہر امید ہر امکان کو
گیت گاتا بھی نہیں گھر کو سجاتا بھی نہیں
اور بدلتا بھی نہیں وہ ساز کو سامان کو
اتنے برسوں کی ریاضت سے جو قائم ہو سکا
آپ سے خطرہ بہت ہے میرے اس ایمان کو
کوئی رکتا ہی نہیں اس کی تسلی کے لیے
دیکھتا رہتا ہے دل ہر اجنبی مہمان کو
اب تو یہ شاید کسی بھی کام آ سکتا نہیں
آپ ہی لے جائیے میرے دل نادان کو
شہر والوں کو تو جیسے کچھ پتا چلتا نہیں
روکتا رہتا ہے ساحل روز و شب طوفان کو
ذیشان ساحل
No comments:
Post a Comment