Urdu Deccan

Friday, December 17, 2021

کبیر اطہر

 یوم پیدائش 15 دسمبر 1962


دیدہ و دل میں نہیں رنگ۔نمو اب کوئی

ورنہ کھلتا مرے ہونٹوں پہ گل۔لب کوئی 


دل میں در آتے ہیں جذبات چکوروں جیسے

چاند سا مجھ میں نکلتا ہے سر۔شب کوئی 


دشت نے کھل کے بتا دی ہے کہانی ساری

کیسے پاتا ہے یہاں قیس کا منصب کوئی 


ایک قطرہ بھی مرا مجھ میں نہیں رہ پاتا

ایسے بھرتا ہے مجھے خود سے لبالب کوئی 


تب کھلے گا میں سفر میں نہیں جنجال میں ہوں

میرے قدموں سے ملائے گا قدم جب کوئی 


بے سروپا تھی مگر تجھ سے ہوئی ہے منسوب

اب نکل آئے گا اس بات سے مطلب کوئی 


بات بنتی نظر آتی نہیں باتوں سے کبیر

اب دکھانا ہی پڑے گا ہمیں کرتب کوئی 


کبیر اطہر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...