Urdu Deccan

Thursday, December 30, 2021

شفیق سلیمی

 یوم پیدائش21 دسمبر 1942 


تیز آندھی نے فقط اک سائباں رہنے دیا

ہم زمیں زادوں کے سر پر آسماں رہنے دیا


لفظ وہ برتے کہ ساری بات مبہم ہو گئی

اک پردہ تھا کہ حائل درمیاں رہنے دیا


آنکھ بستی نے سبھی موسم مسافر کر دیے

ایک اشکوں کی روانی کا سماں رہنے دیا


خون کی سرخی اندھیروں میں اجالا بن گئی

ہم نے ہر صورت چراغوں کو جواں رہنے دیا


صد کمال مہربانی پانیوں نے اس دفعہ

کاغذی کشتی کو لہروں پر رواں رہنے دیا


لاکھ کوشش پر بھی گھر کو گھر نہ کر پائے شفیقؔ

اور پھر ہم نے مکاں کو بس مکاں رہنے دیا


شفیق سلیمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...