یوم پیدائش 21 دسمبر 1911
درد دل پیدا کریں یا درد سر پیدا کریں
میری باتیں جانے ان پر کیا اثر پیدا کریں
زندگی ان کی ہے جو گلشن میں اپنے واسطے
آشیاں با وصف صد برق و شرر پیدا کریں
آئیے ہم رہبر و رہزن سے ہو کر بے نیاز
منزل مقصود تک خود رہ گزر پیدا کریں
آ کہ پھر دے کر پیام نو مذاق دید کو
ہر نظر میں ایک دنیائے دگر پیدا کریں
کھل ہی جائے گی حقیقت عالم اضداد کی
دیدۂ دل امتیاز خیر و شر پیدا کریں
ان کو پا کر خود کو کھو دینا تو ہے اک عام بات
ان کو پا کر خود کو پانے کا ہنر پیدا کریں
آہ بے تاثیر میں طالبؔ اثر آ جائے گا
درد دل پیدا کریں درد جگر پیدا کریں
طالب جے پوری
No comments:
Post a Comment