Urdu Deccan

Thursday, December 30, 2021

مشفق خواجہ

 یوم پیدائش 19 دسمبر 1935


قدم اٹھے تو عجب دل گداز منظر تھا

میں آپ اپنے لیے راستے کا پتھر تھا


دل ایک اور ہزار آزمائشیں غم کی

دیا جلا تو تھا لیکن ہوا کی زد پر تھا


ہر آئینہ مری آنکھوں سے پوچھ لیتا ہے

وہ عکس کیا ہوئے آباد جن سے یہ گھر تھا


ہر اک عذاب کو میں سہ گیا مگر نہ ملا

وہ ایک غم جو مرے حوصلے سے بڑھ کر تھا


یہ وہم تھا کہ مجھے وہ بھلا چکا ہوگا

مگر ملا تو وہ میری ہی طرح مضطر تھا


ہزار بار خود اپنے مکاں پہ دستک دی

اک احتمال میں جیسے کہ میں ہی اندر تھا


تمام عمر کی تنہائیاں سمیٹی ہیں

یہی مرے در و دیوار کا مقدر تھا


اداس رستوں میں پیہم سلگتی صبحوں میں

جو غم گسار تھا کوئی تو دیدۂ تر تھا


مشفق خواجہ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...