Urdu Deccan

Wednesday, January 12, 2022

انجم عظیم آبادی

 یوم پیدائش 01 جنوری 1943


دھوپ چھاؤں ذہنوں کا آسرا نہیں رکھتے

ہم غرض کے بندوں سے واسطہ نہیں رکھتے


زعم پارسائی میں کب خیال ہے ان کو

طنز تو وہ کرتے ہیں آئنہ نہیں رکھتے


سازشیں علامت تو پست ہمتی کی ہیں

سازشیں جو کرتے ہیں حوصلہ نہیں رکھتے


وہ غرور تقویٰ میں بس یہی سمجھتے ہیں

جیسے ہے خدا ان کا ہم خدا نہیں رکھتے


تم ہوس پرستوں کے سینکڑوں خدا ٹھہرے

ایک ہے خدا اپنا دوسرا نہیں رکھتے


کس طرح منور ہو خانۂ شعور انجمؔ

ذہن کے دریچوں کو تم کھلا نہیں رکھتے


انجم عظیم آبادی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...